کرونا ویکسین اور بڑھتی ہوئی افواہیں - App Urdu News | Urdu News | Latest Urdu News

بریکنگ نیوز

کرونا ویکسین اور بڑھتی ہوئی افواہیں

Coronavirus
تحریر: ڈاکٹر ایم اے محسن



2019 ء کے اوائل میں شروع ہونے والے کرونا مرض نے یہاں پوری دنیا کو متاثر کیا وہیں پاکستان بھی اس کی لپیٹ میں آیا ضرور لیکن حکومتی بہتر پالیسیوں اور پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے یہاں کی عوام کم متاثر ہوئی ہے۔ بعض پکے نمازیویں کے مطابق کیوں کے مسلمان پانچ وقت نماز کے لیے وضو کرتے ہیں اس لیے مسلمانوں کو کرونا نے کم متاثر کیا ہے 2019ء کے شروع میں تو کرونا کا خوف اتنا زیادہ تھا کہ لوگ ڈر کے مارے گھروں سے ہی باہر نہیں نکلتے تھے پہلی لہر کے گزر جانے کے بعد لوگ ریلیکس ہو گئے لیکن دنیا کے بڑے ممالک اس سے بچائو کی ویکسین کی تیاری کے لیے سر گرم ہو گئے اور ایک سال کی شدید محنت کے بعد چائنہ برطانیہ امریکہ بھارت اور روس جیسے ممالک نے کرونا ویکسین تیار کر لی اور اس کی ٹسٹنگ کے بعد ہر ملک نے اپنے لوگوں کو کرونا ویکسین کی فراہمی شروع کر دی کیوں کہ ان ممالک میں لوگوں میں خوف ہی اتنا زیادہ تھا کہ لوگ ویکسین لگوانے کے لیے دوڑ پڑے کرونا کی دوسری لہر پہلی لہر سے بھی زبادہ تباہ کن تھی اس لیے پاکستان میں اس کی روک تھام کے لیے این سی او سی نے ہر ممکن اقدامات کیئے اور اپنے شہریوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی اور حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ ویکسین دوسرے ممالک سے منگوا کر اپنے شہریوں کو لگوانے کا اہتمام بھی کیا۔

 پاکستانی قوم جو کرونا کی پہلی لہر میں کچھ خوف زدہ تھی دوسری لہر میں بے خوف ہو کر سڑکوں پر نکل آئی گو حکومتی پالیسیاں سخت رہیں لیکن عوام کی طرف سے تعاون کا فقدان ہی نظر آیا اس کی اصل وجہ اللہ پر کامل یقین ہے کیوں کہ مسلمان کہتا ہے کہ جو رات قبر میں لکھ دی گئی ہے وہ انسان باہر نہیں گزار سکتا لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہی قرآن مجید میں احتیاط اور علاج کا حکم بھی دیا ہے اسی نظرئیے کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے چائنہ اور برطانیہ سے ویکسین کے لیے اپیل کی اور ان ممالک نے پاکستان کو عطیہ میں ویکسین کی کھیپ دی اور حکومت نے پورے ملک میں مرحلہ وار اس ویکسین کو لگانا شروع کیا ادھر ہمارے ناقدین نے اس بات پر بھی شور مچانا شروع کر دیا کہ حکومت نے ویکسین کی خریداری کیوں شروع نہیں کی۔ حکومت کی طرف سے پہلے مرحلے میں ساٹھ سال کے لوگوں کو ویکسین لگائی گئی جو اب 19 سال کے لوگوں تک پہنچ گئی ہے لیکن پاکستانی عوام کی ویکسین لگوانے میں عدم دلچسپی کی وجہ سے ابھی تک ایک کروڑ لوگوں کو ہی ویکسین لگ سکی ہے جب کہ بڑے ممالک میں یہ ویکسین اپنے اپنے ممالک کی آدھی سے بھی زیادہ آبادی کو لگائی جا چکی ہے پاکستان میں ویکسین لگوانے کی کمی کی اصل وجہ اس ملک میں پھیلنے والی افواہیں ہیں اور یہ ہماری قوم کا شیوا رہا ہے کہ افواہوں پر کان زیادہ دھرتے ہیں بلکہ یوں کہہ لیں کہ افواہیں تلاش کرنے میں ماہر ہیں پہلے بہی لوگ کہتے تھے کہ حکومت ویکسین نہیں منگوارہی، اب کہتے ہیں کہ ویکسین لگوانے سے لوگ مر رہے ہیں اور سب سے زیادہ سوشل میڈیا جلتی پر تیل کا کام کرر ہا ہے۔

 فرانس کے سائنسدان کی طرف سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا بیان کہ ویکسین لگوانے والا دو سال بعد مر جائے گا اور ویکسین لگوانے والی خواتین بچے پیدا نہیں کر سکیں گی، بر طانیہ کی ویکسین ایکسٹرا زینیکا لگانے سے خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے جیسی افواہوں نے پاکستانیوں کو ویکسین لگوانے سے ڈرا دیا ہے اور وہ قوم جو کرونا کے بارے میں کہتی تھی کہ جو رات قبر میں آنی ہے وہ باہر کیسے اب موت کے ڈر کی وجہ سے ویکسین نہیں لگوارہی ہے اور تواہم پرست لوگ سائنسدانوں اور ڈاکٹرز پر یقین کرنے کی بجائے افواہوں پر زیادہ یقین کر رہی ہے اور ان افواہوں میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا ایک ویڈیو بیان بھی اہم رول ادا کر رہا ہے جس میں موصوفہ کہہ رہی ہیں کہ ویکسین کے سائیڈ افیکٹ ہیں جس نے لگوانی ہے لگوائے جس نے نہیں لگوانی نہ لگوائے ،گویا اس بیان کو سوشل میڈیا کے لوگوں نے توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے لیکن اس قوم کا کیا کیا جا سکتا ہے جو پولیو کے قطروں میں بھی عیب تلاش کر کے پولیو ورکرز کو گولیاں مار دیتے ہیں اس ملک کی حکومت اور انتظامیہ کیا کرے جسے پولیو قطرے نہ پلانے پر شہریوں پر مقدمات درج کرنا پڑیں ،پوری دنیا میں پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے اور پاکستان اب بھی ان افواہوں کی وجہ سے پولیو پر ہر سال کروڑوں روپے خرچ کر رہا ہے اور اب بھی چند کیس باقی ہیں۔

 پاکستان میں لگنے والی کرونا ویکسین میں برطانیہ کی ایکسٹرا زینیکا چائنہ کی سائنہ ویک اور سائنوفام ہیں جبکہ کہ امریکہ کی فائزر ہے ابھی تک پاکستان میں نہیں منگوائی گئی ہے سب سے زیادہ افواہیں ایکسٹرا زینیکا کے بارے میں ہیں جبکہ مشیر صحت فیصل سلطان اس کے بارے میں وضاحت دے چکے ہیں کہ سب سے موثر ویکسین ایکسٹر زینیکا ہے این سی او سی نے ایک سال میں سات کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات بھی کئے جارہے ہیں ۔شہریوں کہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ عمرے اور حج سمیت کسی بھی ملک میں سفر کے لیے آپ کو کرونا ویکسین لگوانے کا سرٹیفکیٹ دکھانا ضروری ہو گا حکومت میڈیا پر بھی تشہیر کر رہی ہے لیکن شہری ابھی تک ابہام میں ہیں کہ ویکسین لگوائیں یا نہ لگوائیں اب تو پاکستان نے بھی چائنہ کے تعاون سے پاک ویک تیار کرلی ہے اور اسی ہفتے میں لانچ کر دی جائے گی حکومت کو چاہیے کہ لوگوں میں ویکسین کا اعتماد بحال کریں اور زیادہ سے وزیر اور مشیر لوگوں کے سامنے اس ویکسین کو لگوائیں تا کہ لوگوں میں ویکسین کو لگوانے کا شعور اجاگر ہو سکے۔ حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کے لیے ویکسین لگوانا ان کی تنخواہ سے مشروط کر دیا ہے لیکن اس طرح سرکاری ملازمین اس کو زبردستی تصور کرتے ہیں اس ویکسین کو دوسری زندگی بچانے والی ادویات کی طرح ہی لینا چاہیے اور اگر پاکستانی اور کوئی ویکسین نہیں لگواتے تو انہیں پاک ویک ہی لگادی جائے اور یہ صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب افواہوں پر قابو پالیا جائے پاکستانی عوام سے بھی اپیل ہے کہ اپنی زندگی سے پیار کریں اور ویکسین ضرور لگوائیں ایسا نہ ہو کے ساری دنیا سے کرونا کا خاتمہ ہو جائے اور ہماری ضد کی وجہ سے پولیو کی طرح اس کرونا وبا پر قابو پانے میں بھی کئی سال لگ جائیں۔ حکومت اپنی عوام کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہی ہے اس لیے اس کا ساتھ دینا چاہیے اور جس ویکسین پر لوگوں کو اعتماد ہو وہ لگوالیں لیکن کورونا س کے خاتمہ کیلئے ویکسین لگوانا بہت ضروری ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں