جتوئی:تھانہ جتوئی کے محمد موسیٰ ولد غلام حسین نے ا پنی زوجہ زبیدہ کے ہمراہ صحافیوں کو بتایا کہ 18اگست کی شب ہم لوگ اپنے گھر میں سوئے ہوتے تھے۔ شرپسند عناصر ظفر, اختر, فضل, مجاہد ودیگر میرے گھر میں چادر چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے داخل ہوئے اور میری بیوی زبیدہ کو مارنا شروع کر دیا اور اسے گھسٹتے ہوئے باہر کی طرف لے گئے جب میں اس کو چھوڑانے گیا تو مجھے بھی مارتے رہے، شور شرابہ ہونے پر اہل علاقہ اکھٹے ہوئے اور ہماری جان بخشی کرائی تو ہم نے رات کے وقت 15پر کال کی تو اے ایس آئی تھانہ جتوئی نذیر احمدموقع پر پہنچ گئے اور ہمیں وہاں سے تھانہ جتوئی لایا گیا جہاں پر ہماری رپٹ بھی کرائی گئی مگر اس دن سے لے آج تک ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ہمیں روز تھانہ کے چکر لگوائے جارہے ہیں جبکہ ملزمان کے خلا ف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ۔مظلوم موسیٰ کاکہنا تھا کہ کہ تھانہ جتوئی کے اے ایس آئی نذیر احمد نے میری کارروائی کرنے کی بجائے مجھے تھانہ میں تھپڑ بھی مار دیا ۔مظلوم محمد موسیٰ نے حکام بالا سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اے ایس آئی نذیر احمد نے بتایا کہ زبیدہ کا ڈاکٹ جاری کردیا گیا ہے ملزمان جتنے بھی طاقت ور ہوں قانون کی گرفت سے نہیں بھاگ سکتے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں