ملتان: سرائیکستان صوبہ محاذ کے چیئرمین خواجہ غلام فرید کوریجہ اور شریک چیئرمین ظہور دھریجہ
سردار خادم حسین مخفی المعروف سردار چھٹیرے خان عباسی و دیگر پریس کانفرنس کر رہے ہیں
ملتا ن :سول سیکرٹریٹ فعال نہ ہوا۔ بجٹ میں مختص کی گئی رقم خرچ نہ ہوئی وزیر خارجہ کا جرم تسلیم کرنا کافی نہیں، وسیب کو صوبہ چاہئے۔ سول سیکرٹریٹ کا ڈھونگ ختم کرکے صوبہ کمیشن بنایا جائے اور وفاقی و صوبائی بجٹ میں وسیب کو اس کی آبادی کے مطابق حصہ دیا جائے۔ ان خیالات کااظہار سرائیکستان صوبہ محاذ کے چیئرمین خواجہ غلام فرید کوریجہ اور شریک چیئرمین ظہور دھریجہ، سردار خادم حسین مخفی المعروف سردار چھٹیرے خان عباسی، ذیشان نون اور حاجی غلام فرید کنیرا نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر منظور حسین خان جتوئی، حامد فریدی، اشرف پٹھانے خان، ارشد دلنور پوری، شہباز فریدی و دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے تباہ ہو چکے ،گھوٹکی حادثہ آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے ۔ ریل کے اندوہناک حادثہ پر پوری قوم سوگوار ہے ۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی استعفیٰ دینے کے بجائے یہ بیان دیا کہ مافیا ریلوے کو نچوڑ کر کھا گیا ۔ ہم پوچھتے ہیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ۔سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی بجٹ آ رہے ہیں ، وسیب کو آبادی کے مطابق حصہ نہ ملا تو پھر بھر پور احتجاج ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سول سیکرٹریٹ کی بجائے صوبائی سیکرٹریٹ کے لئے رقم مختص کی جائے ۔
خواجہ غلام فرید کوریجہ اور ظہور دھریجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی ملتان میں یہ پریس کانفرنس کہ سیکرٹریٹ بحال نہیں ہوا ۔ بجٹ میں رکھی گئی رقم خرچ نہیں ہوئی ۔ عثمان بزدار نے وعدہ پورا نہیں کیا ۔لیکن ہم کہتے ہیں کہ جرم تسلیم کر لینا کافی نہیں اس کی سزا بھی ہونی چاہیے۔سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ ہم تین برسوں سے سراپا احتجاج ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جب تک صوبہ سرائیکستان نہیں بنے گا مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ہماری باتوں کو پروپیگنڈا کا نام دیا جاتا تھا ۔ ہم عمران خان اور عثمان بزدار سے پوچھتے ہیں کیا وزیر خارجہ بھی پروپیگنڈا کر رہا ہے یا پھر حقیقت یہی ہے کہ وسیب کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ۔اب تو شاہ محمود قریشی بھی کہہ رہے ہیں کہ ایک سیکرٹریٹ ہونا چاہیے۔ تفریق کا تاثر درست نہیں ۔ سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو یہ بھی تسلیم کر لینا چاہیے کہ وسیب کی شناخت کو مسخ کرنے والا لفظ جنوبی پنجاب بھی ایک گالی ہے اور صوبہ کمیشن قائم کئے بغیر وسیب کو کٹے پھٹے تین ڈویژنوں پر مشتمل صوبہ دینا قرین انصاف نہیں ۔ سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ بلاتاخیر صوبہ کمیشن قائم کیا جائے جو کہ متعلقہ اداروں اور سٹک ہولڈر سے مشاورت کے بعد یہ طے کرے کہ صوبے کی حدود اور اس کا نام کیا ہونا چاہیے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں