تحریر: مہر محمد حسنین ہراج
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم کی حیثیت سے جب حلف لیا تو قوم کی پرامیدنظریں ان پرمرکوزتھیں کہ انکے بنیادی حقوق اب بحال ہوکرہی رہینگے انہیں بنیادی ضروریات زندگی اب میسرآہی جائیں گی تحریک انصاف کی حکومت کوآج مسند اقتدار پربراجمان ہوئے تین سال سے زائدکاعرصہ بیت چکاہے مگرتاحال عوام کاکوئی پرسان حال نہیں، پچھلے دنوں میرے گاؤں کے ساتھ والے گاؤں کاایک لوہاردردمندانہ اپیل لے کرمیرے پاس آیاجب میں نے معاملہ پوچھاتو بات کی ابتدااس شخص نے ان کلمات سے کی"موجودہ حکمراناں تے سابقہ حکمراناں وچ مینوں کوئی فرق نظرنی آؤندا"میں نے پوچھاوہ کیسے تواس نے بتایا کہ پہلے بھی مجھے تین سال ہوگئے ہیں اپنی لوہاراکھاتے کی دوایکڑزرعی اراضی کامقدمہ لڑتے بڑی مشکل سے مقدمہ جیتا۔اب پٹواری کے دفترکے چکرلگا رہاہوں وہ صاحب ملائی نہیں دے رہے ،بہرحال اس حقیقت سے کوئی شخص بھی انکارنہیں کرسکتاکہ تحریک انصاف کی حکومت کااگرسابقہ حکمران جماعتوں سے موازنہ کیاجائے توکوئی واضع طورپرنمایاں تبدیلی نظرنہیں آرہی میڈیکل شعبہ ہویامحکمہ مال ہوپولیس کلچرہویاعدالتی نظام ہوعوام دھکے کھاتی سڑکوں پر ہی نظرآئے گی۔تبدیلی کے نعرے والی پروڈکٹ کوعوامی مارکیٹ میں دوران انتخاب پزیرائی توخوب ملی مگربدقسمتی اس قوم کی اس پرلیبل صرف تبدیلی کاتھااندرسے کچھ بھی تبدیل نہ تھا۔امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات آپ رکھیں یانہ رکھیں ملکی قرضوں کابوجھ کم ہویانہ ہوسی پیک مکمل یانہ ہو،تمہاری انٹرنیشنل پالیسیاں پاکستان کے حق میں ہیں یانہیں، ملک گرے لسٹ میں ہے یاگرین لسٹ میں غریب تڑپتی بلکتی سسکتی عوام کواس سے کوئی غرض نہیں، ایک رکشہ والا گیس اوربجلی کے بلوں کوادانہیں کرپارہاایک رہڑی والاآٹااورچینی خریدنے سے قاصرہے ،ایک مزدورکی مزدوری خوشحال زندگی کیلئے ناکافی ہے۔علاج معالجے کی سہولیات انہیں میسرنہیں، انسانی ادویات کامعیار ناقابل علاج ہے،گورنمنٹ اسپتالوں میں کوئی توجہ نہیں دیتی ،پرائیویٹ اسپتالوں کی سکت نہیں جوانی میں مقدمہ دائرکیااب بڑھاپا آگیا فیصلہ پھربھی نہ ہواغربت سے تنگی اورسرکاری ملازمتیں نہ ملنے کیوجہ سے تعلیم کے حصول میں عدم دلچسپی صاف پانی تودورکی بات لوگوں کوتالابوں سے بھی پانی پینے کومیسرنہیں کیسی زمین ہے یہ کیساآسمان ہے۔ کیساملک ہے یہ کیسی دھرتی ہے۔ کیسی سیاست ہے یہ کیسی جمہوریت ہے۔کیسے ادارے ہیں یہ کیسانظام ہے جس نے عوام کوبنیادی ضروریات زندگی سے بالکل محروم کررکھاہے۔ کیایہی دن دیکھنے کیلئے ملک پاکستان بنایا گیاتھاکہ آئے روز چوری ڈکیتی قتل وغارت لوٹ مارکرپشن بے روزگاری مہنگائی ظلم وں ربریت کے افسانے سننے اوردیکھنے کوملیں گے۔ ہرروزچشم پرنم ہوگی بہتے اشکوں کاکوئی پونچھنے والانہ ہوگامظلومیت دہائی دے گی لیکن دکھوں کاکوئی مداوانہ ہوگا اقتدار کے پجاریوہوش کے ناخن لو،عوامی فلاح بہبودکیلئے احسن اقدامات ضروری جانو،چنددنوں کی بات ہے مدت اقتدارتوختم ہی ہوجائے گی مگرعوام کے سینوں میں دہکتی آگ یو ںہی بھڑکتی رہے گی۔ اقتدارکے مزے لوٹنے والواس آگ پرپانی چھڑکو اوران غریبوں مظلوموں مسکینوں کی دعائیں لوحضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کاقول ہے میرے دورخلافت میں دریائے فرات کے کنارے اگربکری کابچہ بھی پیاس سے مرگیاتوقیامت والے دن میں اس کابھی جوابدہ ہوں ریاست مدینہ کاتویہ عالم تھامگرتم کیاہواب چلوبکری کابچہ نہ سہی انسانی بچے کیلئے ہی کچھ کردو،موجودہ حکومت کی کار کردگی دیکھ کراب توسابقہ حکومتوں پرتنقیدکرتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے، پاکستانی حکمرانو،جاگویہ ملک تمہاری وراثت اورجاگیرنہیں، قیامت والے دن تمہیں اللہ کے حضورجوابدہ ہوناپڑے گا۔اس لئے اللہ کوراضی کرنے کیلئے مخلوق کوراضی کرو۔اس رب سے ڈروجس رب نے تمہیں اپنے پیارے بندوں کی امن وسلامتی کیلئے سنداقتدارپربٹھایااس رب سے ڈروجس رب نے تمہیں اس قوم کی غلامی کو آزادی میں بدلنے کیلئے حکمران بنایا۔ مسلم لیگ ن کے دورمیں پولیس گردی کے اس واقعہ میں دوحاملہ عورتوں سمیت 14افرادقتل ہوئے 100سے زائدافراد زخمی ہوئے پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ انصاف کے نام پرقائم ہونے والی اس حکومت کے دورمیں نہ صرف قاتلین ماڈل ٹاؤن آزادگھوم پھررہے ہیں بلکہ ان کواعلی عہدوں پرترقیاں بھی دی جارہی ہیں سات سال ہونے کوہیں مگرملزمان میں سے کسی ایک کوبھی گرفتارنہیں کیاگیاجوتحریک انصاف کی حکومت پرایک سوالیہ نشان رہے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں