بلڈ پریشر - App Urdu News | Urdu News | Latest Urdu News

بریکنگ نیوز

بلڈ پریشر


Blood Pressure

تحریر: ڈاکٹر اقبال احمد خان


ایک موذی مرض جوآج بھی ڈاکٹروں کو چکمہ دے جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔!

دور حاضر کا سب سے خطرناک مرض بلڈ پریشر ثابت ہو رہاہے۔ ایک مرض جو آخر تک چھپا رہتا ہے۔ ان کی علامتیں بھی ڈاکٹروں کو چکمہ دیتی رہتی ہیں۔ ابھی تک تمام دنیا میں بلڈ پریشر Blood Pressure کوصحیح طر یقے سے پیمائش نہیں کیا جاتاہے۔ مغرب کی تیز رفتار زندگی اور مشرق میں پیسے کی دوڑ نے طب کے پیشے کوسخت متاثر کیا ہے۔ بلڈ پریشر کو چیک کرنے سےپہلے کم از کم 10دس منٹ آرام کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن پوری دنیا میں ڈاکٹروں نے اس بنیادی اصول کو وقت اور پیسے کے لئے بھلا دیا ہے۔ آج۔۔۔۔ یہ ناچیز۔۔۔۔ آپ سب کو قدرت اور انسانی جسم کے ایک عظیم اور پیچیدہ علم میں شریک کرنا چاہتا ہے اور بتانا چاہتا ہے کہ قدرت خودکس طرح آپ کی مدد اور حفاظت کرنا چاہتی ہے۔ 

روزانہ کی زندگی گزارنے کیلئے اعتدال کیساتھ بلڈ پریشر کا بڑھنا نہایت ضروری ہے تا کہ انسانی جسم کے ان اعضا کو خون کی سپلائی میں اضافہ ہو۔ خون اپنے ساتھ آکسیجن اور غذائیت لے کر جاتا ہے تا کہ وہ عضومکمل طور پر کام کر سکے۔ ذہن اور جسم یہ کام دل کی دھڑکن یا نبض PULS کو بڑھا کر کرتے ہیں۔ آیئے ۔۔۔ اس آرٹیکل کی تیاری اور لکھنے کی مثال کو لے لیں اور دیکھیں کہ بلڈ پریشر کس طریقے سے ثابت رول ادا کرتا اور کب نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

 خیال اور تصور 

جیسے ہی آرٹیکل لکھنے والے مصنف کے ذہن میں خیال آتا ہے اور وہ خیال ارادے میں بدل جاتا ہے، اسی طرح دل کی دھڑکن میں ہلکا سا اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اعتدال کیساتھ بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فطری اور مثبت چیز ہے اور اس کا مقصد جسم کے مخصوص اعضا مثلا دماغ ،ہاتھ اور جسم کےوہ مخصوص اعضا جن کا تعلق مضمون لکھنے سے ہے ، وہاں تک اضافی آکسیجن اور غذائیت پہنچاتا

ہے۔ لیکن اگر خدانخواستہ پہلے ہی سے بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہو تو اس کے نتائج خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں ۔ آیئے۔۔۔ صرف اس بات کی مثال اپنے سامنے رکھئے کہ آپ باغ میں پانی کے پائپ کے عام دباؤ سے پھول کی پتیوں کو پانی دے رہے ہیں کہ ا چا نک کوئی پائپ لائن کا پریشر مزید کھول دیتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پودے بھی تباہ اور پائپ لائن کی تباہی کا اندیشہ بھی ہوتا ہے۔ 

عادات کا فائدہ

 قدرت ہر ممکن طریقے سے آپ کی مدد کرنا چاہتی ہے۔ اگر آپ اپنے کام کو عادت کے طور پر کسی مخصوص طریقے اور سلیقے سے کریں تو جسم اورذہن عادی ہو جاتا ہے اور سارا کام خودبخور بغیر جسم اور ذہن پر دباؤ کے ہو جاتا ہے۔ بلڈ پریشر بڑھتا ہے نبض کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ اسکی مثال عملی طور پرصحت کے ان مضامین کے بارے میں ہے جو ہر ماہ کے درمیانی دنوں میں دوطرفہ معاہدے کے تحت عادت کے مطابق لکھے جاتے ہیں اور جسم اور ذہن پر بوجھ بھی نہیں بنتے۔ آیئے۔۔۔ اب ذرا بلڈ پریشر کی مختلف اقسام اور علاج پر روشنی ڈالیں۔

عمر کے تقاضوں کی وجہ Essential 

تقریبا پچپن سال کی عمر کے بعد انسانی جسم میں بڑھاپے کے آثار ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور شریانوں کی اندرونی دیوار میں تنگ ہونے لگتی ہیں۔یہ عمل مختلف قوموں اور نسلوں میں مختلف شرح سے ہوتا ہے اور اسکی وجہ جغرافیائی اور ثقافتی عوامل ہیں، مثلا شرق اوسط ، ایران، افغانستان اور پاکستان میں Cholestrol کی مقدار گوشت اور دودھ خور ہونے کی وجہ سے خون میں زیادہ ہے ، بہ نسبت سبزی خور ہندوستانیوں اور مشرق بعید کے لوگوں کے ۔ مغرب نے STREES تمباکو اور Fast Food کے ذریعے اپنے آپ کو بلڈ پریشر کےحوالے کر دیا ہے۔

 نفسیاتی بلڈ پریشر Psychgene 

خوف اور مسلسل ذہنی دبا ؤ ، انسان کو ذہنی مریض بنادیتا ہے۔ خاص قسم کے ہارمون مثلا Adrenalin انسانی جسم کو غیر ضروری طور پر الرٹ حالت میں رکھتے ہیں اور بلڈ پریشر غیر فطری طور پر بڑھ کر نقصان دےسکتا ہے۔

 گردے کی بیماریاں

 ہمارے یہ ا عضا بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتے ہیں ۔ پچپن، ساٹھ سال کے بعد گردوں کا چیک اپ مناسب ہوتا ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے ہر سال ضرور معائنہ کرائیں۔

ہائی بلڈ پریشر کے نتائج 

یہ دوقسم کے ہوتے ہیں۔۔۔۔ ایک تو میں اور بڑی مدت کے ۔ اس سے انسان تھکن کی مسلسل شکایت کرتا رہتا ہے۔ مستقل سر میں در درہتا ہے اورکبھی کبھی متلی اور قے کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ دوسرا نتیجہ دماغ کی شریان کے پھٹنے کی شکل میں Stroke با دل کے دورے Heart Attack کی شکل میں اچانک ظاہر ہوسکتا ہے۔ 

مشورہ 

 اگر آپ کی عمر پچپن کے قریب ہے، آپ سگریٹ پیتے رہے ہیں ، آپ کاتعلق پاکستان ، ایران، افغانستان سے ہے تو جلد ہی بلڈ پریشر کی تشخیص کرا لیں۔

میڈکل ڈکشنری

Stroke or Hemorrhage

دماغ کی خون کی نالیاں عمر کی وجہ یا تمباکو نوشی سے کمزور ہو کر یا تو پھٹ جاتی ہیں یا بلاک ہو کر قاج کا مرض دیتی ہیں۔

Adrenalin

ایک ہارمون یا کیمیکل جوقبض اور بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں